سلطان عبدالحمید قسط نمبر 57 آپ کرولش اے ایس پر دیکھ رہے ہیں۔ یہ ڈرامہ بہت سے دوستوں کی فرمائش پر دیکھایا جا رہا ہے۔ اس قسط میں سلطان
عبدالحمید اپنے سب وزیروں کو اکٹھا کرتا ہے اور ان سے پوچھتا ہے سرحد پر جنگ کی خطرات منڈلا رہے ہیں اور جنگ کسی بھی وقت شروع ہو سکتی
ہے۔ میں آپ سے رائے لینا چاہتا ہوں کہ مجھے کیا کرنا چاہیے۔ اس پر زیادہ تر وزیروں نے یہ کہا کہ ہمیں اس جنگ سے دور رہنا چاہیے اگر ہم نے جنگ
شروع کر دی تو ہمیں سفارتی سطح پر بہت سے ملکوں کا سامنا کرنے پڑیں گا۔ اور اگر یہ جنگ شروع ہو گئی تو بہت سے ملک اس جنگ میں کود پڑیں گے
یہ سن کر سلطان عبدالحمید کو افسوس ہوا۔ لیکن کچھ وزیروں نے اس پر یہ زور دیا کہ ہم عثمانی ہو کر جنگ سے چھپ کر بیٹھ جانا چاہیے۔ سلطان نے جب
اپنے وزیروں رائے لی تو سلطان نے کہا زیادہ تر وزیروں کا یہی خیال ہے کہ ہمیں جواب میں کچھ نہیں کرنا چاہیے۔سلطان عبدالحمید نے کہا جب ہم یہاں
بیٹھ کر صرف یہی سوچ رہے ہے کہ ہمیں جنگ کرنی چاہیے یا نہیں لیکن دوسری طرف ہمارے سرحدی علاقوں میں سے ایک پر حملہ ہو چکا ہو گا۔ رات
کے وقت دشمن سرحدی علاقوں پر حملہ کر دیتے ہیں اور اس لڑائی میں عثمانیوں کو شکست ہو جاتی ہے اور دشمن اپنا جھنڈا اس علاقے پر لہرا دیتا ہے۔
یہ خبر سلطان عبدالحمید تک پہنچتی ہے اور اس خط میں لکھا ہوتا ہے سلطان ہمیں بزدلوں کی طرح چھپ کر نہیں بیٹھنا چاہیے ہمیں آگے بڑھ کر ان کا مقابلہ
کرنا چاہیے۔ یہ الفاظ پڑھ کر سلطان عبدالحمید کی غیرت للکارنے لگتی ہے اور فوراََ جا کر سلطان عبدالحمید اپنا جنگی لباس پہنتا ہے اور اپنے وزیروں کو
حکم دیتا ہے اب سرحد پر لڑائی شروع ہو چکی ہے لہذا اب ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔