ناظرین آخر وہ قسط آ گئی جس کا سب کو انتظار تھا۔ اس قسط کے شروع میں ملہن خاتون کا جہیز بے سنگر لے آتا ہے وہ آ کر بالا خاتون سے پوچھتا ہے
جہیز کا سامان کہاں رکھوں بالا خاتون کہتی ہے اس سامان کو عثمان اور مہلن خاتون کے خیمے میں رکھوں جہاں دونوں نے اکٹھا رہنا ہے۔ بالا خاتون
گونچا کو کہتی ہے اس شادی کا سارا انتظام تم نے سنبھالنا ہے۔ اس شادی پر ہر کوئی بہت خوش ہوتا ہے عثمان ہر کسی کے پاس خود جا کر شادی کا دعوت
نامہ دیتا ہے۔ بالا خاتون اندر ہی اندر سے بہت جل رہی ہوتی ہے لیکن قبیلے کے مستقبل کے لیے وہ کسی کو کچھ نہیں کہتی۔ ساری شادی کے انتظام کی
خود دیکھ بھال کرتی ہے۔ عثمان بالا خاتون کو کہتا ہے بالا تم بہت تھکی ہوئی ہو آرام کر لو بالا خاتون جواب دیتی ہے یہ ہمارے قبیلے کے سردار کی شادی
ہے بھلا میں کیسے آرام سے بیٹھ سکتی ہوں۔ بالا خاتون عثمان کو کہتی ہے یہ سب میں اپنی محبت کی وجہ سے کر رہی ہوں۔ عثمان شیخ ادیبالی کے پاس
جاتا ہے شیخ ادیبالی عثمان کو کہتا ہے آج میں بہت خوش ہوں تم دونوں نے اپنی خوشی سے زیادہ قبیلے کے مستقبل کے لیے قربانی دی کل ہم آپ کی شادی
کا فرض پورا کریں گے۔ دوسری طرف توگائے بہت غصے میں ہوتا ہے کہ آخر میرے ساتھ غداری کس نے کی اس لیے وہ اپنے سپاہیوں پر بہت تشدد کر
تا ہے اپنے ایک ایک سپاہی کو بہت درد ناک سزا دیتا ہے اور پوچھتا ہے آخر میرے حملے کے بارے میں گورنر کو کس نے اطلاع دی میری کالی روحوں کو
کس نے دھوکہ دیا اب میری کالی روح بہت ہی غضب ناک ہو چکی ہے اب میں چنگیز خان کے قوانین کی حفاظت کی خاطر میں گیہاتو اور گورنر کے خلاف
بغاوت کروں گا۔ اب میں کسی کی پرواہ کیے بغیر ترکوں پر حملہ کروں گا۔ توگائے کا کمانڈر کہتا ہے ہمارے پاس سپاہی کم ہے ہم یہ سب کیسے کریں گے
توگائے کہتا ہے تم فکر نہ کرو ہمارے پاس اور سپاہی آئیں گے اور یہ سپاہی نکولا دے گا۔ کمانڈر کہتا ہے اگر نکولا کو پتہ چلا کہ ہم نے گیہاتوں کے ساتھ
بغاوت کی ہے تو وہ کیا ہمیں سپاہی دے گا وہ کبھی بھی گیہاتو کے خلاف نہیں جائے گا۔ توگائے کہتا ہے تم فکر نہ کرو اسے کبھی نہیں پتہ چلے گا۔